پیر، 4 جنوری، 2016

روشنی ،کائنات کی خوشبو......... واصف علی واص

روشنی ،کائنات کی خوشبو
چار سُو حُسنِ ذات کی خوشبو


فاصلے وقت کے سمٹتے ہیں
جب مہکتی ہے رات کی خوشبو


دل کی گہرائیوں سے جب نکلے
پھیلتی جائے بات کی خوشبو


آدمی کو عدم سے لاتی ہے
عالمِ شش جہات کی خوشبو


تا قیامت رہے گی شرمندہ
کربلا میں فرات کی خوشبو


اک تعفّن غرور کی دنیا
عاجزی میں نجات کی خوشبو


اپنے اپنے مزار میں واصف
اپنی اپنی صفات کی خوشبو




1 تبصرہ: