بدھ، 13 جنوری، 2016

کون کسی کا یار ہے سائیں

کون کسی کا یار ہے سائیں
یاری بھی بیوپار ہے سائیں

یہ بھی جھوٹا، وہ بھی جھوٹا
جھوٹا سب سنسار ہے سائیں

ہم تو ہیں بس رمتے جوگی
آپ کا تو گھر بار ہے سائیں

کب سے اُس کو ڈھونڈ رہا ہوں
جس کو مجھ سے پیار ہے سائیں

کرودھ کپٹ ہے جس کے من میں
مفلس اور نادار ہے سائیں

ڈول رہی ہے پریم کی نیا
داتا کھیون ہار ہے سائیں

بات کبھی ہے پھول کی ڈالی
بات کبھی تلوار ہے سائیں


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں