کچھ دن تو بسو مری آنکھوں میں
پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا
کوئی رنگ تو دو مرے چہرے کو
پھر زخم اگر مہکاؤ تو کیا
جب ہم ہی نہ مہکے پھر صاحب
تم بادِ صبا کہلاؤ تو کیا
تم آس بندھانے والے تھے
اب تم بھی ہمیں ٹھکراؤ تو کیا
دنیا بھی وہی اور تم بھی وہی
پھر تم سے آس لگاؤ تو کیا
میں تنہا تھا میں تنہا ہوں
تم آؤ تو کیا نہ آؤ تو کیا
جب دیکھنے والا کوئی نہیں
بجھ جاؤ تو کیا گہناؤ تو کیا
ہے یوں بھی زیاں اور یوں بھی زیاں
جی جاؤ تو کیا مر جاؤ تو کیا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں