پیر، 4 جنوری، 2016

مانا وادیء عشق میں پاؤں اندها رکھنا پڑتا ہے ....... نوشی گیلانی

مانا وادیء عشق میں پاؤں اندها رکھنا پڑتا ہے
لیکن گھر کو جانے والا راستہ رکھنا پڑتا ہے

تنہائی وہ زہربجھی تلوار ہے جسکی دہشت سے
بعض اوقات تو دشمن کو  بھی زندہ رکھنا پڑتا ہے

جبر کی جتنی اونچی چاہوتم دیوار اٹھا  لینا 
لیکن اس دیوار میں  اک دروازہ رکھنا پڑتا ہے

ہجر کا دریا آن پڑا ہے بیچ تو کوئی بات نہیں
عشق میں ساتھی تهوڑا سا تو حوصلہ رکھنا پڑتا ہے

بے خبری کی شامیں ہوں تو پھر انجان مسافروں کو
صحرا میں بھی سمتوں کا اندازہ رکھنا پڑتا ہے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں