پیر، 4 جنوری، 2016

‏گلوں سی گفتگو کریں، قیامتوں کے درمیاں........... عدیم ہاشمی

‏گلوں سی گفتگو کریں، قیامتوں کے درمیاں
ہم ایسے لوگ اب مِلیں حکایتوں کے درمیاں

‏ہتھیلیوں کی اَوٹ ہی چراغ لے چلوں ابھی
ابھی سَحر کا ذکر ہے روایتوں کے درمیاں

اس نے کہا کہ ہم بھی خریدار ہوگئے
بکنے کو سارے لوگ ہی تیار ہوگئے

اُس نے کہا کہ ایک وفا دار چاہئیے
سارے جہاں کے لوگ وفا دار ہوگئے

اُس نےکہا کہ کوئی گنہگار ہے یہاں
جو پارسا تھے وہ بھی گنہگار ہوگئے

اُس نے کہا کہ عاجز و مسکین ہے کوئی
سب لوگ گردِ کوچہ و بازار ہوگئے

اُس نے کہا کہ کاش کوئی جنگجو ملے
آپس میں یار برسرِ پیکار ہوگئے

اُس نے کہا عدیم میرا ہاتھ تھامنا
چاروں طرف سے ہاتھ نمودار ہوگئے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں