ہفتہ، 2 جنوری، 2016


میدانِ وفا دربار نہيں، یاں نام و نسب کی پوچھ کہاں
عاشق تو کسی کا نام نہیں، کچھ  عشق کسی کی ذات نہیں
گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا ، ہارے بھی تو بازی مات نہیں


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں