ہفتہ، 9 جنوری، 2016

ہر طرف ہر جگہ بیشمار آدمی

ہر طرف ہر جگہ بیشمار آدمی
پهر بهی تنہائیوں کا شکار ہے آدمی

صبح سے شام تک بهوجه ڈهوتا ہوا
اپنی ہی لاش کا خود مزار ہے آدمی

زندگی کا مقدر ہے سفر در سفر
آخری سانس تک ہے بیقرار آدمی

ہر طرف دوڑتے بهاگتےراستے
ہر طرف آدمی کا شکار ہے آدمی


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں