جمعرات، 14 جنوری، 2016

گُلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے..... فیض احمد فیض

گُلوں میں رنگ بھرے بادِ نوبہار چلے
چلے بھی آئو کہ گلشن کا کاروبار چلے

قفسِ ادس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے

کبھی تو صبح ترے کنج لب سے ہو آغاذ
کبھی تو شب کاکل سے مشکبار چلے

جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شبِ ہجراں
مارے اشک تیری عاقبت سنوار چلے

مقامِ فیض، کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں