یہ فخر تو حاصل ہے ، برے ہیں کہ بهلے ہیں
دو چار قدم ہم بهی تیرے ساته چلے ہیں
جلنا تو چراغوں کا مقدر ہے ازل سے
یہ دل کے کنول ہیں نہ بجهے ہیں نہ جلے ہیں
تهے کتنے ستارے کہ سرِ شام ہی ڈوبے
ہنگامِ سحر کتنے ہی خورشید ڈهلے ہیں
جو جهیل گئے ہنس کے کڑی دهوپ کے تیور
تاروں کی خنک چهاؤں میں وہ لوگ جلے ہیں
اک شمع بجهائ تو کئی اور جلا لیں
ہم گردش دوراں سےبڑی چال چلے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں