ہفتہ، 23 جولائی، 2016

اپنی روش جدا ہے، ادا اور ہے میاں
ہم اور ہیں، ہمارا خدا اور ہے میاں

باطن کے کوڑھیوں کو تو دوزخ بھی کچھ نہیں
ایسے منافقوں کی سزا اور ہے میاں

جیسا کہ فرق ہے دل و دنیا کے درمیاں
احسان اور شے ہے، بھلا اور ہے میاں

دل ہے، یہاں نمودِ ہوس کی مجال کیا
اس تخلیے کی آب و ہوا اور ہے میاں

اس مرتبہ نہ دیں گے کوئی جزیۂِ وصال
اس بار اہلِ دل کی رضا اور ہے میاں

تسبیح سے حذر ہے تو محراب سے مفر
اپنا طریقِ حمد و ثنا اور ہے میاں

یعنی خدا نہ ہو تو کوئی اس طرح کہے؟
سوچا کچھ اور ہی تھا، ہوا اور ہے میاں

اپنی تو داڑھ بھی نہیں گیلی ہوئی ابھی
ساقی سے پوچھ کر یہ بتا، اور ہے میاں؟

تو ’’اور‘‘ کے معانی نہیں جانتا ہے دوست
اب تجھ سے کیا کہوں کہ یہ کیا ’’اور‘‘ ہے میاں

کیوں کر نہ بے ریا ہو کہ سینہ علی کا ہے
سینہ علی کا ہے سو نوا اور ہے میاں

علی زریون




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں